یارو کیسی بستی ہے یہ کیسے ہیں دیوانے لوگ
یارو کیسی بستی ہے یہ کیسے ہیں دیوانے لوگ
سید مظفر عالم ضیا عظیم آبادی
MORE BYسید مظفر عالم ضیا عظیم آبادی
یارو کیسی بستی ہے یہ کیسے ہیں دیوانے لوگ
آپس میں ہیں دست و گریباں سب جانے پہچانے لوگ
اپنے من کے سانپ کا ہی کچھ خوف سمایا رہتا ہے
جب ہی اپنے سائے سے ہیں آج لگے ڈر جانے لوگ
کچھ تو وقت کی آندھی نے ہی دل کی راکھ کریدی ہے
کچھ نا سمجھی سے بھی اپنی آگ لگے بھڑکانے لوگ
نفرت کے اک ناگ نے گویا سب کو ہی ڈس رکھا ہے
کل ہم کو پہچان رہے تھے آج نہیں پہچانے لوگ
کل تک اس ڈیوڑھی پر آکر درس وفا لے جاتے تھے
آہ اسی در پر آئے ہیں آج ہمیں سمجھانے لوگ
کیا پوچھو ہو کیا بتلائیں دل پر کیا کچھ بیتی ہے
کل تک سب اپنے ہی تھے کیوں آج ہوئے بیگانے لوگ
اپنے دل میں ہم کیا کیا طوفان چھپائے بیٹھے ہیں
کیا جانیں گے کیا سمجھیں گے یہ غم سے بیگانے لوگ
کل تک جہد مسلسل کو ہی اپنا شعار بنایا تھا
شیش محل کے سپنوں میں ہی آج لگے کھو جانے لوگ
شیخ و حرم کے جھگڑوں سے تو دل کچھ اتنا اوب گیا
دیر و حرم کو چھوڑ کے اب تو آ بیٹھے میخانے لوگ
کل تک ہم ہی ناز وطن تھے ہم ہی شان گلشن تھے
ننگ وطن گردان کے ہم کو آج لگے ٹھکرانے لوگ
اک احساس کی چنگاری سے دل میں آگ وہ بھڑکی ہے
چہرے کی رنگت سے دل کا حال لگے بتلانے لوگ
خوشبو دل کے زخموں کی پھر آج ضیاؔ کے پھیلی ہے
دیکھو اس کے پاؤں میں بیڑی آئے ہیں پہنانے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.