یارو نہیں مارا کسی جلاد نے مجھ کو
یارو نہیں مارا کسی جلاد نے مجھ کو
ہے قتل کیا اس ستم ایجاد نے مجھ کو
آنکھوں سے لہو رونے لگا پھینک کے نشتر
دیکھا جوہیں اس رنگ سے فصاد نے مجھ کو
ناصح تو نہ بک مغز نہ کھا جز سبق عشق
کچھ اور پڑھایا نہیں استاد نے مجھ کو
تھک جائے ترا حلق مری نیند گئی دل
بے چین کیا کیا تری فریاد نے مجھ کو
ہے جام کہاں شیشہ کدھر کس کی مئے ناب
ان سب کو بھلایا ہے تری یاد نے مجھ کو
کس چین سے کٹتی تھی مری کنج قفس میں
آزاد کیا کاہے کو صیاد نے مجھ کو
افسوس مری جان بھی کیا کھووے گا اب یہ
رسوا تو کیا اس دل ناشاد نے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.