یاس کو تیغ مشق سے کاٹے
یاس کو تیغ مشق سے کاٹے
کوئی اس نام کو لکھے کاٹے
میری آنکھوں کے سامنے کاٹے
جب ترا عکس آئنے کاٹے
زندگی کی زمین میں ہم نے
اشک بوئے تھے قہقہے کاٹے
کچھ تو رفتار بھی مری کم تھی
کچھ دعاؤں نے حادثے کاٹے
میری آواز کی رسائی نے
خامشی کے مغالطے کاٹے
سارے چالان حسن والوں نے
عشق کے بیریر تلے کاٹے
میرے بوڑھے بدن پہ طنز نہ کر
جب جواں تھا بڑے مزے کاٹے
کوئی نقاد ہے یہاں ورنہ
کٹ گئے کیسے حرف بے کاٹے
ہم نے کاغذ کے کھیت میں حسرتؔ
فکر بوئی تھی قافیے کاٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.