یاس و حسرت کی ضرب کاری ہے
یاس و حسرت کی ضرب کاری ہے
ہر تبسم میں بے قراری ہے
وقت سے کوئی بچ نہیں سکتا
وقت سب سے بڑا شکاری ہے
اک محبت پہ زعم تھا ہم کو
ان دنوں یہ بھی کاروباری ہے
ضبط کم ہے نہ کم غم دوراں
بار کے ساتھ بردباری ہے
عشق اپنا مزاج رکھتا ہے
بے خودی ہے نہ ہوشیاری ہے
لینے والا یہاں تونگر ہے
دینے والا یہاں بھکاری ہے
دھول اڑنے لگی ہے آنکھوں میں
شاید اب آنسوؤں کی باری ہے
تنگ دستی میں آپ کی یادیں
قحط میں جیسے بوند باری ہے
کس نے توڑا ہے دل ترا عرفانؔ
کیوں طبیعت میں انکساری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.