یہاں آغاز اور انجام بدلے جا رہے ہیں
یہاں آغاز اور انجام بدلے جا رہے ہیں
کہ جیسے مے کشوں میں جام بدلے جا رہے ہیں
ترقی اور خوشحالی کے دن بھی اور کیا ہوں
پرانی بستیوں کے نام بدلے جا رہے ہیں
محافظ راہزن ہو اور ظالم پارسا ہو
سنا ہے آدمی کے کام بدلے جا رہے ہیں
نیا مذہب نئی پوجا خدا بھی اب نئے ہوں
صنم خانوں کے سب اصنام بدلے جا رہے ہیں
مطابق اب نہیں شاید ہماری سوچ کے وہ
بزرگوں کے سبھی پیغام بدلے جا رہے ہیں
قبول عام کر لیں آؤ اب اپنی خطائیں
سزا سے غالباً انعام بدلے جا رہے ہیں
برائی کو بھلائی کی سند دے دے کے گوہرؔ
بہ نام حریت ایام بدلے جا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.