یہاں بس دیکھتے ہیں کون کتنا شور کرتا ہے
یہاں بس دیکھتے ہیں کون کتنا شور کرتا ہے
سنی جاتی ہے اس کی جو زیادہ شور کرتا ہے
مجھے لگتا ہے میں پھر ہجر کے صحرا سے گزروں گا
مری آنکھوں میں پھر سے ایک دریا شور کرتا ہے
کبھی مجھ کو مری اپنی صدا تک بھی نہیں آتی
کبھی یہ دل مرے سینے میں اتنا شور کرتا ہے
تمہاری بے لحاظی سے یوں ہی دل میں خیال آیا
اگر کاسے میں سکے ہوں تو کاسہ شور کرتا ہے
نگلنے آتے ہیں جو اژدہے دکھتے نہیں ہم کو
مگر اک شاخ پر بیٹھا پرندہ شور کرتا ہے
چرا لوں خواب میں آئے ہوئے اس شخص کو میں تو
مگر میرے مقدر کا ستارا شور کرتا ہے
انہیں کے قدموں کی آہٹ فلک سے آتی ہے سب کو
وہ جن کے خون میں پختہ ارادہ شور کرتا ہے
رگیں سارے بدن کی ٹوٹتی محسوس ہوتی ہیں
کچھ اتنے زور سے اس کا سراپا شور کرتا ہے
عجب نسبت کی دیکھی ہیں کرشمہ سازیاں عرفانؔ
اتر کر تن سے بھی اس کا لبادہ شور کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.