Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہاں بھی تو ہے وہاں بھی تو ہے کہاں نہیں ہے کدھر نہیں ہے

اخلاق بندوی

یہاں بھی تو ہے وہاں بھی تو ہے کہاں نہیں ہے کدھر نہیں ہے

اخلاق بندوی

MORE BYاخلاق بندوی

    یہاں بھی تو ہے وہاں بھی تو ہے کہاں نہیں ہے کدھر نہیں ہے

    نہ پھر بھی دیکھے جو تیرا جلوہ وہ شخص اہل نظر نہیں ہے

    وہ قعر دریا ہو یا کنارا ہر ایک جا میں نے چھان مارا

    مژہ پہ لرزاں سرشک جیسا کہیں بھی کوئی گہر نہیں ہے

    بدن اگرچہ جواں جواں ہے رگوں کے اندر لہو رواں ہے

    فضول سب ہے جو بحر دل میں ظہور مد و جزر نہیں ہے

    حضور چلئے سنبھل سنبھل کے قدم ذرا اور ہلکے ہلکے

    خیال رکھیے یہ میرا دل ہے یہ آپ کی رہ گزر نہیں ہے

    گئی بہاروں کے راگ چھیڑو خزاں رتوں کی پرت ادھیڑو

    تمہاری بزم طرب میں ساقی ابھی مری چشم تر نہیں ہے

    میں اپنا ہر کام اپنی حد میں بڑے تیقن سے کر رہا ہوں

    مری لغت کے کسی ورق پر اگر نہیں ہے مگر نہیں

    ابھی تلک اس کے روئے زیبا پہ میری نظریں ٹکی ہوئی ہیں

    اسے بھی ہے یہ گمان غالب کہ آئنے کو خبر نہیں ہے

    جو بد چلن تھا زمانے بھر کا وہی فضیلت مآب ٹھہرا

    اسی کو دستار دی گئی ہے کہ جس کے شانے پہ سر نہیں ہے

    کبھی جو گھر سے سفر پہ نکلو یہ بات قرطاس دل پہ لکھ لو

    کہ ہر شریک سفر ہمارا حقیقتاً ہم سفر نہیں ہے

    اسی میں اخلاقؔ عمر بھر کی مسافتوں کا ہے راز پنہاں

    یہ ایک لمحہ جو وصل کا ہے یہ ساعت مختصر نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے