یہاں درخت تھے سایہ تھا کچھ دنوں پہلے
یہاں درخت تھے سایہ تھا کچھ دنوں پہلے
عجیب خواب سا دیکھا تھا کچھ دنوں پہلے
یہ کیا ہوا کہ اب اپنا بھی اعتبار نہیں
ہمیں تو سب کا بھروسا تھا کچھ دنوں پہلے
ہمارے خون رگ جاں کی لالہ کاری سے
جو آج باغ ہے صحرا تھا کچھ دنوں پہلے
اسی افق سے نیا آفتاب ابھرے گا
جہاں چراغ جلایا تھا کچھ دنوں پہلے
ابھی قریب سے گزرا ہے اجنبی کی طرح
وہ ایک شخص جو اپنا تھا کچھ دنوں پہلے
جنہیں دریدہ دہن کہہ کے ہونٹ سیتے ہو
انہیں سخن کا سلیقہ تھا کچھ دنوں پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.