یہاں ہنسنے پہ بھی چہرے کی ویرانی نہیں جاتی
یہاں ہنسنے پہ بھی چہرے کی ویرانی نہیں جاتی
وہ افسردہ بھی رہتے ہیں تو تابانی نہیں جاتی
جگر میں دل میں آنکھوں میں تصور میں تخیل میں
نہاں ہو کر بھی ان کی جلوہ سامانی نہیں جاتی
ہزاروں بار رسوا ہو کے آیا ان کی محفل سے
دل ناداں کی دیکھو پھر بھی نادانی نہیں جاتی
ابھی شبنم ابھی شعلہ ابھی گل تھی ابھی کانٹا
ستم رانی محبت کی ستم رانی نہیں جاتی
تمنا آرزوئیں حسرتیں سب ہو گئیں رخصت
مگر اک یاد ہے ان کی جو دیوانی نہیں جاتی
مری صورت نہ پہچانی تو کچھ حیرت نہیں لیکن
مری آواز بھی کیا تم سے پہچانی نہیں جاتی
خوشی تو ہے نہیں آکر جو پل بھر میں چلی جائے
مرے غم کی کبھی تشنہ فراوانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.