یہاں ہر شخص اپنے گھر سے کم باہر نکلتا ہے
یہاں ہر شخص اپنے گھر سے کم باہر نکلتا ہے
بدن کھو بیٹھنے کے ڈر سے کم باہر نکلتا ہے
کوئی سودا مرے سر میں سماتا ہی نہیں لیکن
سما جائے تو پھر وہ سر سے کم باہر نکلتا ہے
جہاں سورج برس میں ایک یا دو دن چمکتا ہو
وہاں سایہ کسی پیکر سے کم باہر نکلتا ہے
زمینیں ڈوب جانا چاہتی ہیں پیاس ایسی ہے
مگر سیلاب ہی ساگر سے کم باہر نکلتا ہے
وہ جس حیوان کو پتھر کے اندر رزق ملتا ہو
وہ پتھر کا ہے اور پتھر سے کم باہر نکلتا ہے
نہ جانے کتنی آوازیں بلاتی ہیں اسے لیکن
یہ سناٹا مرے اندر سے کم باہر نکلتا ہے
ابھی آکاش کا رشتہ نہیں ٹوٹا زمینوں سے
مگر وہ ابر کی چادر سے کم باہر نکلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.