Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہاں جو بھی تھا تنہا تھا یہاں جو بھی ہے تنہا ہے

جمیلؔ مظہری

یہاں جو بھی تھا تنہا تھا یہاں جو بھی ہے تنہا ہے

جمیلؔ مظہری

MORE BYجمیلؔ مظہری

    یہاں جو بھی تھا تنہا تھا یہاں جو بھی ہے تنہا ہے

    یہ دنیا ہے یہ دنیا ہے اسی کا نام دنیا ہے

    نہ بولا ان سے جاتا ہے نہ دیکھا ان سے جاتا ہے

    یہاں گونگوں کی بستی ہے یہاں اندھوں کا پہرا ہے

    وہ منزل تھی تحیر کی یہ منزل ہے تفکر کی

    وہاں پردہ بھی جلوہ تھا یہاں جلوہ بھی پردا ہے

    وہ عالم تھا تعین کا وہاں پردہ ہی پردہ تھا

    یہ عالم ہے تیقن کا یہاں جلوہ ہی جلوہ ہے

    سبھی مجروح ہیں اس صید گاہ عیش و حرماں میں

    کسی کا زخم اوچھا ہے کسی کا زخم گہرا ہے

    جو وہ اک خوش خیالی تھی تو یہ اک کم نگاہی ہے

    نہ وہ پھولوں کا گلشن تھا نہ یہ کانٹوں کا صحرا ہے

    وہ اہل قال کی مجلس یہ اہل حال کی مجلس

    وہاں جو کچھ تھا ماضی تھا یہاں جو کچھ ہے فردا ہے

    یہ ندی تو نہیں جو آب شیریں دے سکے تم کو

    ہے پانی اتنا ہی نمکیں سمندر جتنا گہرا ہے

    یہاں ترشے ہوئے لفظوں کا سکہ چل نہیں سکتا

    یہ بازار معانی ہے یہاں موتی بھی قطرہ ہے

    جمیلؔ آنکھوں کے پٹ کھولو اسے بھی اک نظر تولو

    وہ نیرنگ تصور تھا یہ نیرنگ تماشا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے