یہاں کے ہوتے ہوئے ہم مگر وہاں کے تھے
یہاں کے ہوتے ہوئے ہم مگر وہاں کے تھے
یقین جتنے بھی تھے وہ سبھی گماں کے تھے
جہاں سے زہر خریدا ہے تم نے میرے لیے
تمہیں جو پھول دئے وہ اسی دکاں کے تھے
اسی چڑھن سے کئے جاتے ہیں زمیں برباد
کہ ہم سبھی کبھی باشندے آسماں کے تھے
تیرے علاوہ غزل سے پتہ لگے سبھی کو
ہمارے سب گلے شکوہ جو درمیاں کے تھے
پرانے زخم نئے سے یوں پوچھتے ہیں پتہ
یہی کہ ہم تو وہاں کے تھے تم کہاں کے تھے
جہاں ہیں لگتا نہیں ایسے آشیاں کے تھے
کہ ہم کتابی خیالی کسی جہاں کے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.