یہاں نہیں ہے وہاں نہیں ہے ادھر نہیں ہے ادھر نہیں ہے
یہاں نہیں ہے وہاں نہیں ہے ادھر نہیں ہے ادھر نہیں ہے
مگر کسی طرح دل نہیں مانتا کہ وہ جلوہ گر نہیں ہے
کسی بھی در پر علاج آویزش یقین و گماں نہ ہوگا
ادھر چلا آ کہ میکدے میں اگر نہیں ہے مگر نہیں ہے
ہزارہا سامنے کی باتوں سے جان پڑتی ہے شاعری میں
وہ کون سے پیش پا مضامیں ہیں جن پہ میری نظر نہیں ہے
جبیں پہ بندی نظر میں جادو لبوں پہ بجلی کمر پہ گیسو
وو میری حیرت کو دیکھتے ہیں انہیں کچھ اپنی خبر نہیں ہے
نہیں جو قاصد کا آنا جانا فریب کھانے لگا زمانہ
تو یہ حقیقت کہ ربط بے حد کو حاجت نامہ بر نہیں ہے
نقاب اٹھنے میں دیر کیوں ہے یہ کون سمجھے یہ کون جانے
کسے خبر ہے کہ خواہش دید وقت سے پیشتر نہیں ہے
غلط بیانی سے شادؔ اہل سخن ابھی کام لے رہے ہیں
نہیں ہے ہر چند وہ زمانہ دہن نہیں ہے کمر نہیں ہے
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 260)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.