یہاں نہیں نہ سہی پر کہیں تو ہو جائے
یہاں نہیں نہ سہی پر کہیں تو ہو جائے
ہوس جہاں کی نہیں ہے زمیں تو ہو جائے
میں اپنے سارے تقاضوں کو طاق پر رکھ دوں
کوئی کسی کا نہیں ہے یقیں تو ہو جائے
اب اعتماد جھلکنے لگا ہے آنکھوں میں
سکون اس کو میسر نہیں تو ہو جائے
جو کر رہے ہو تم آباد اس خرابے کو
کہوں خیال سے پہلے مکیں تو ہو جائے
نئے لقب سے پکارے گی دیکھنا دنیا
مگر ہے شرط کہ لہجہ نگیں تو ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.