یہاں تو ہر گھڑی کوہ ندا کی زد میں رہتے ہیں
یہاں تو ہر گھڑی کوہ ندا کی زد میں رہتے ہیں
تجاوز کے بھی موسم میں ہم اپنی حد میں رہتے ہیں
بہت محتاط ہو کر سانس لینا معتبر ہو تم
ہمارا کیا ہے ہم تو خود ہی اپنی رد میں رہتے ہیں
سراب و آب کی یہ کشمکش بھی ختم ہی سمجھو
چلو موج صدا بن کر کسی گنبد میں رہتے ہیں
سروں کے بوجھ کو شانوں پہ رکھنا معجزہ بھی ہے
ہر اک پل ورنہ ہم بھی حلقۂ سرمد میں رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.