یہاں یوں ہی نہیں پہنچا ہوں میں
یہاں یوں ہی نہیں پہنچا ہوں میں
مسلسل رات دن دوڑا ہوں میں
تری زنجیر کا حصہ ہوں میں
رہا ہو بھی نہیں سکتا ہوں میں
تمہاری اوٹ میں جتنا ہوں میں
بس اتنا ہی نظر آتا ہوں میں
تمہارے سامنے بیٹھا ہوں میں
یہی تو سوچ کر زندہ ہوں میں
ڈراتا ہے خدا سے جب کوئی
خدا کے پیچھے چھپ جاتا ہوں میں
پریشاں دھوپ کرتی ہے مجھے
شکایت چاند سے کرتا ہوں میں
بہت کچھ کہنا پڑتا ہو جہاں
وہاں پر کچھ نہیں کہتا ہوں میں
منا لے گی اسے معلوم ہے
ابھی سچ مچ نہیں روٹھا ہوں میں
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 115)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.