یہی بہت ہے کہ احباب پوچھ لیتے ہیں
یہی بہت ہے کہ احباب پوچھ لیتے ہیں
مرے اجڑنے کے اسباب پوچھ لیتے ہیں
میں پوچھ لیتا ہوں یاروں سے رت جگوں کا سبب
مگر وہ مجھ سے مرے خواب پوچھ لیتے ہیں
اسی گلی سے جہاں آفتاب ابھرا ہے
کہاں گیا ہے وہ مہتاب، پوچھ لیتے ہیں
اب آ گئے ہیں تو اس دشت کے فقیروں سے
رموز منبر و محراب پوچھ لیتے ہیں
کسی کو جا کے بتاتے ہیں حال دل ناسکؔ
کسی سے ہجر کے آداب پوچھ لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.