یہی چمن تھا یہی گل یہی کلی پہلے
یہی چمن تھا یہی گل یہی کلی پہلے
ترے بغیر مگر تھی نہ دل کشی پہلے
دیار عشق میں ہم تم تھے اجنبی پہلے
کسی کو ہم سے شکایت نہ تھی کبھی پہلے
چلے ہیں آپ جلانے زمانے بھر کے چراغ
خود اپنے گھر میں تو کر لیجے روشنی پہلے
ہم آج اس کا تصور بھی کر نہیں سکتے
گزر گئی ہے چمن میں جو زندگی پہلے
کلی کو گریۂ شبنم کا راز تھا معلوم
ہر ایک شے سے چمن میں وہی ہنسی پہلے
تمہارے آتے ہی ہر سو چراغ جل اٹھے
جہاں پہ ورنہ مسلط تھی تیرگی پہلے
یہ سوچتا ہوں تو الجھن سی دل کو ہوتی ہے
تمہارے حسن میں کتنی تھی سادگی پہلے
اب اپنے غم سے ہی فرصت نہیں ہے اے ناشادؔ
غم حبیب میں ہوتی تھی شاعری پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.