یہی دعا ہے کوئی شام بے سحر نہ رہے
یہی دعا ہے کوئی شام بے سحر نہ رہے
سکوت شب میں کوئی آہ بے اثر نہ رہے
متاع سیف و قلم بانٹ دو زمانے کو
بیان کیفیت دل میں کوئی ڈر نہ رہے
جلاؤ تیرہ شبی میں دیے نگاہوں کے
اندھیری رات اجالوں سے بے خبر نہ رہے
بنا دو دیر و حرم کو ملاپ کا مرکز
دعائے شیخ و برہمن میں کچھ اثر نہ رہے
ہیں سربراہ جو اب کاروان ملت کے
اب ان کے قول زمانے میں معتبر نہ رہے
خلوص مہر و مروت سے جو کریں خدمت
ہمارے عہد میں اب ایسے چارہ گر نہ رہے
چراغ ایسے جلاؤ فسون شب کے لیے
وجود تیرہ شبی کی انہیں خبر نہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.