یہی گمان گھومتا ہے خیمۂ خیال میں
یہی گمان گھومتا ہے خیمۂ خیال میں
نگاہ غرق ہو گئی ہے کس کے خد و خال میں
میں حال اپنا دوستو تمہیں سناؤں کس طرح
تڑپ تڑپ کے جی رہا ہوں سسکیوں کے جال میں
کہ رات کی سی تیرگی ہے صبح کی نمود میں
کہ ہجر کی سی لذتیں ہیں اب ترے وصال میں
نجانے کس کے ہاتھ سے ملا ہے ہم کو سرخ پھول
نجانے کس کا ہاتھ ہے ہمارے انتقال میں
انہیں کبھی خیال تک نہیں ہوا وصال کا
ہماری عمر کٹ گئی وصال کے خیال میں
اداسیاں اسی لیے بھی خون میں بہت ہیں آج
ترا ملال آ گرا ہے میرے دل کے تھال میں
تو ڈھونڈھتا ہے کس لیے جواب اس کا در بدر
ترا جواب تو نہاں ہے تیرے ہی سوال میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.