یہی ہے ان کی نزاکت تو حال کیا ہوگا
یہی ہے ان کی نزاکت تو حال کیا ہوگا
مجھے یہ ڈر ہے کہ وقت وصال کیا ہوگا
کسی کا سبزۂ تربت نہ ہو سکا پامال
خرام ناز سے دل پائمال کیا ہوگا
لحد پر آنے لگا کیوں پس فنا کوئی
مٹے ہوؤں کا کسی کو خیال کیا ہوگا
وہ سن ہی کیا ہے سمجھ ہو جو ایسی باتوں کی
وہ پوچھتے ہیں کہ روز وصال کیا ہوگا
نہ دل رہا نہ طبیعت رہی وہ پہلی سی
کسی کی بات کا ہم کو ملال کیا ہوگا
کنار شوق میں کیوں آئنے کی خواہش ہے
وہ بات ہی نہیں چہرہ نڈھال کیا ہوگا
اجل خدا کے لئے رحم کر حسینوں پر
ملا کے خاک میں حسن و جمال کیا ہوگا
مری خوشی کی انہیں کس لئے خوشی ہوگی
مرے ملال کا ان کو ملال کیا ہوگا
بتائیں کیا تمہیں کیوں کر گلے لگائیں گے
بتائیں کیا تمہیں روز وصال کیا ہوگا
شراب پینے کی عادت ہے مجھ کو چلو سے
مجھے ملا بھی تو جام سفال کیا ہوگا
ریاضؔ عمر تو گزری سیاہ کاری میں
خبر نہیں کہ ہمارا مآل کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.