یہی جو آج ہیں خاروں پہ چلنے والے لوگ
یہی جو آج ہیں خاروں پہ چلنے والے لوگ
کبھی تھے چاند ستاروں پہ چلنے والے لوگ
انہیں شعور نہیں کس طرف کو جاتے ہیں
یہ سب ہیں جوش میں نعروں پہ چلنے والے لوگ
سلگتی ریت ہو نیزہ ہو آگ و دریا ہو
ہیں میری قوم میں چاروں پہ چلنے والے لوگ
زبان کیسے سمجھ پائیں گے عزیمت کی
یہ مصلحت کے اشاروں پہ چلنے والے لوگ
جنون عشق کے ماروں کی ہے یہی تمثیل
ہوں جیسے بجلی کے تاروں پہ چلنے والے لوگ
بھٹک رہا ہے اندھیرے میں حق کہ مل جائیں
چمکتی تیغ کی دھاروں پہ چلنے والے لوگ
نبیلؔ پیار کی اک جھیل تھا مگر افسوس
سمجھ سکے نہ کناروں پہ چلنے والے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.