یہی کافی تھا توجہ کو ہٹانے کے لیے
یہی کافی تھا توجہ کو ہٹانے کے لیے
زخم ہوتے تھے مرے پاس دکھانے کے لیے
جھکنا پڑتا ہے مجھے زخم کھجانے کے لیے
اتنی زنجیر کہاں پاؤں اٹھانے کے لئے
لوگ سمجھے ہیں محبت کو لیے بیٹھا ہوں
حادثے اور بھی ہوتے ہیں سنانے کے لئے
منتظر گھر میں مرے کوئی نہیں ہوتا تھا
دیر کرتا تھا فقط دیر سے آنے کے لئے
کوئی تہوار مرے واسطے تہوار نہیں
اک ترا ہجر ہی کافی ہے منانے کے لیے
بھول جا دوست مرے اپنی محبت دے کر
قرض لیتا ہے یہاں کون چکانے کے لئے
کیل تصویر ہتھوڑی کو لیے پھرتا ہوں
کوئی دیوار نہیں ملتی لگانے کے لیے
ایک لمحے میں مرے بوجھ کے نیچے آ کر
سانس نکلا ہے مرا جان چھڑانے کے لیے
ربط ٹوٹا تھا مری آنکھ کے کھلتے ہی عزیرؔ
پھر نئے خواب میں اترا تھا پرانے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.