Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہی کافی تھا توجہ کو ہٹانے کے لیے

عزیر یوسف

یہی کافی تھا توجہ کو ہٹانے کے لیے

عزیر یوسف

MORE BYعزیر یوسف

    یہی کافی تھا توجہ کو ہٹانے کے لیے

    زخم ہوتے تھے مرے پاس دکھانے کے لیے

    جھکنا پڑتا ہے مجھے زخم کھجانے کے لیے

    اتنی زنجیر کہاں پاؤں اٹھانے کے لئے

    لوگ سمجھے ہیں محبت کو لیے بیٹھا ہوں

    حادثے اور بھی ہوتے ہیں سنانے کے لئے

    منتظر گھر میں مرے کوئی نہیں ہوتا تھا

    دیر کرتا تھا فقط دیر سے آنے کے لئے

    کوئی تہوار مرے واسطے تہوار نہیں

    اک ترا ہجر ہی کافی ہے منانے کے لیے

    بھول جا دوست مرے اپنی محبت دے کر

    قرض لیتا ہے یہاں کون چکانے کے لئے

    کیل تصویر ہتھوڑی کو لیے پھرتا ہوں

    کوئی دیوار نہیں ملتی لگانے کے لیے

    ایک لمحے میں مرے بوجھ کے نیچے آ کر

    سانس نکلا ہے مرا جان چھڑانے کے لیے

    ربط ٹوٹا تھا مری آنکھ کے کھلتے ہی عزیرؔ

    پھر نئے خواب میں اترا تھا پرانے کے لئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے