یہی کہا تھا کہ خستہ زباں میں بات نہ کر
یہی کہا تھا کہ خستہ زباں میں بات نہ کر
اب اتنی بات پہ ترک تعلقات نہ کر
تمہیں سکھا دیا تھا ہم نے دل لگی کا ہنر
خدا کا نام لے اب یوں ہمارے ساتھ نہ کر
مجھے خبر ہے کہ احساں اسیر کرتا ہے
تو ایسا کر کہ مجھے بار التفات نہ کر
اسی کے دودھ سے تو نے جوانی پائی ہے
محافظا اسی بستی میں واردات نہ کر
ہماری بلی ہمیں میاؤں میاؤں کرتی ہے کیا
حدود ذات میں رہ یوں تجاوزات نہ کر
غریب شام کی ترکیب مستعار لے لے
پلید ذکر سے گفتار واہیات نہ کر
میں جانتا ہوں کنارہ کشی کو آیا ہے
تو اپنا حکم سنا یوں گزارشات نہ کر
ابھی پیادہ سر شاہ کا محافظ ہے
ابھی بساط پلٹ دوں گا شہہ کو مات نہ کر
کسی عزیز کو ہے انتظار اے زمزمؔ
جوان زندگی ہے نذر حادثات نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.