یہی میراث میں ہیں ملنے والے
یہ خالی گھر ہیں یہ ان کے قبالے
ذرا سا خط انہیں لکھنا ہے مشکل
بہت سے لکھ دیے ہوں گے مقالے
وہ دیوانے وہ پیاسے اب کہاں ہیں
گریباں چاک تھے پاؤں میں چھالے
لٹا کر دولت دنیا کسی پر
کہا مجھ سے “یہ غم ہیں تو اٹھا لے
نہیں ہے ہم زباں بچوں میں کوئی
کتب خانہ کروں کس کے حوالے
بھلا یہ لوگ کیوں ماریں گے پتھر
یہ سب چہرے ہیں میرے دیکھے بھالے
کسی دن بیچ ڈالیں گے ہمالہ
یہ میرے رہ نما رہبر جیالے
کرم بھی یاد کر اپنوں کے اشرفؔ
گلے شکوؤں کو ہونٹوں میں دبا لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.