Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہی میراث میں ہیں ملنے والے

اشرف رفیع

یہی میراث میں ہیں ملنے والے

اشرف رفیع

MORE BYاشرف رفیع

    یہی میراث میں ہیں ملنے والے

    یہ خالی گھر ہیں یہ ان کے قبالے

    ذرا سا خط انہیں لکھنا ہے مشکل

    بہت سے لکھ دیے ہوں گے مقالے

    وہ دیوانے وہ پیاسے اب کہاں ہیں

    گریباں چاک تھے پاؤں میں چھالے

    لٹا کر دولت دنیا کسی پر

    کہا مجھ سے “یہ غم ہیں تو اٹھا لے

    نہیں ہے ہم زباں بچوں میں کوئی

    کتب خانہ کروں کس کے حوالے

    بھلا یہ لوگ کیوں ماریں گے پتھر

    یہ سب چہرے ہیں میرے دیکھے بھالے

    کسی دن بیچ ڈالیں گے ہمالہ

    یہ میرے رہ نما رہبر جیالے

    کرم بھی یاد کر اپنوں کے اشرفؔ

    گلے شکوؤں کو ہونٹوں میں دبا لے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے