یہی مشکل ہے وہ مشکل کو آسانی سمجھتا ہے
یہی مشکل ہے وہ مشکل کو آسانی سمجھتا ہے
ہمارے خون کو بھی خون کب پانی سمجھتا ہے
محبت میں یہ پاگل پن مری تو اک نہیں سنتا
تری ناراضگی کو خندہ پیشانی سمجھتا ہے
کسی کو بھی سمجھ آتا نہیں باہر کی دنیا میں
مگر یہ دل تو اندر کی بیابانی سمجھتا ہے
لگا کر جان سے رکھتا ہے جان و مال تو اپنا
ہمیں قربان کرنے کو ہی قربانی سمجھتا ہے
سمندر کی غلط فہمی کا اندازہ نہیں تجھ کو
وہ بادل کو مری آنکھوں کی طغیانی سمجھتا ہے
کہیں اچھا ہے سناٹوں سے پہروں گفتگو کرنا
وہ اس بازار کی رونق کو ویرانی سمجھتا ہے
یہی درویش کی کٹیا ہے قصر قیصر و کسریٰ
وہ اپنے جھونپڑے کو قصر سلطانی سمجھتا ہے
ہمارا عشق پہلے دن سے سرپٹ بھاگتا گھوڑا
وہ ان سنگلاخ رستوں کو بھی میدانی سمجھتا ہے
اندھیرا رات بھر مصروف پیچ و تاب کھانے میں
دیے کی پھڑپھڑاہٹ کو بھی من مانی سمجھتا ہے
سراسر رنج ہے سارے کا سارا اس تعلق میں
ستم تو یہ ہے اس کو بھی مہربانی سمجھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.