یہی نہیں اسے لکھنا سلام بھول گیا
یہی نہیں اسے لکھنا سلام بھول گیا
میں خط پہ اس کا پتہ اور نام بھول گیا
یہ ہو گیا تھا ضروری کوئی پکارے مجھے
میں ایک روز تو اپنا ہی نام بھول گیا
میں حافظے کی خرابی پہ اس لیے خوش ہوں
غنیم بھول گئے انتقام بھول گیا
کسی نے چلنا سکھایا تھا ایک بار مجھے
پھر اس کے بعد میں جیسے قیام بھول گیا
اسے کہانی سناتے ہوئے خیال آیا
میں کیا کروں گا اگر اختتام بھول گیا
نہیں جو کرنا تھے مجھ کو وہ کام یاد رہے
میں گھر سے نکلا تھا کرنے جو کام بھول گیا
کسی کے شعر تو مقسطؔ میں یاد کیا رکھتا
قسم خدا کی میں اپنا کلام بھول گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.