یہی قصور تھا اس بت کی آرزو کی تھی
یہی قصور تھا اس بت کی آرزو کی تھی
ملا وہی نہ کبھی جس کی جستجو کی تھی
برنگ غنچہ زباں بند ہے اب تک میری
وہ بات کب کی ہے جب گل سے گفتگو کی تھی
گریں وہیں پہ زمانے کی بجلیاں آخر
جہاں بنائے گلستان رنگ و بو کی تھی
ہمیں مٹانے کے درپے ہوا ہے کیوں آخر
زمانہ ہم نے تری ہم نوائی خو کی تھی
غبار اڑتا ہے ہم نے جہاں پہ یاروں میں
مزے اڑائے تھے اور مل کے ہا و ہو کی تھی
سمجھ کے اس کو بھی غم خوار و ہم نوا رضواںؔ
حدیث دل کسی دلبر کے روبرو کی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.