یہی رہا جستجو کا عالم تو جان عالم کو پا ہی لیں گے
یہی رہا جستجو کا عالم تو جان عالم کو پا ہی لیں گے
اگر ارادوں نے دم نہ توڑا سواد منزل کو جا ہی لیں گے
ہمیں یہ مہلت کہاں کہ سوچیں گناہ کیا ہے ثواب کیا ہے
وہ اپنی شان کرم کے صدقے گرے ہوؤں کو اٹھا ہی لیں گے
حصار آوارگی سے نکلے اگر شعور نظر ہمارا
انہیں خیالوں میں جا ہی لیں گے انہیں تصور میں پا ہی لیں گے
ادائے رنگیں کی دل کشی سے نگاہیں مانوس ہو رہی ہیں
نظر فریبی کے آئنہ میں وہ نقش اپنا جما ہی لیں گے
ہزار ماحول اجنبی ہو ہزار پابندیاں ہوں لیکن
زبان رکھتی ہے خامشی بھی ہم اپنا قصہ سنا ہی لیں گے
رشیؔ تلاش و طلب میں ہم کو خود اعتمادی پہ حوصلہ ہے
نظر نظر ان کو پا ہی لیں گے قدم قدم ان کو جا ہی لیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.