یہی سمجھا ہوں بس اتنی ہوئی ہے آگہی مجھ کو
یہی سمجھا ہوں بس اتنی ہوئی ہے آگہی مجھ کو
نہ راس آئے گی شاید زندگی بھر زندگی مجھ کو
ملا رنج و الم میں بھی سرور زندگی مجھ کو
نظر آتی ہے اکثر تیرگی میں روشنی مجھ کو
نہ اب احساس رنج و غم نہ احساس خوشی مجھ کو
یہ کس مرکز پہ لے آئی مری دیوانگی مجھ کو
چھلک آئے ہیں آنسو جب بھی آئی ہے ہنسی مجھ کو
سناتی ہی رہی پیغام غم میری خوشی مجھ کو
نہ دینا تھا اگر کچھ اختیار زندگی مجھ کو
تو کیوں اے خالق عالم بنایا آدمی مجھ کو
سیہ بختی ہوئی ہے سایہ افگن اس قدر مجھ پر
نظر آتی ہے ہر سو تیرگی ہی تیرگی مجھ کو
جلیسؔ احسان کیا کم ہے یہ میری بد نصیبی کا
تمیز اپنے پرائے کی تو آخر ہو گئی مجھ کو
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 105)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.