یہی تیری رحمت صلہ دے رہی ہے
مری بے بسی بھی مزا دے رہی ہے
تو پورب تو پوربا تو پچھم تو پچھوا
ہوا بھی تیرا ہی پتہ دے رہی ہے
میں دن رات تجھ کو کروں یاد کتنا
محبت تری اب سزا دے رہی ہے
تیرے قاعدے میں قدم کیا پڑے بس
مجھے زندگی خود نشاں دے رہی ہے
نہ نزدیک آنکھوں کے کیجیے شمع کو
نہیں تو کہیں گے دغا دے رہی ہے
پہاڑوں کی سازش نہیں تو نہیں یہ
گھٹن سی یہ کیسی ہوا دے رہی ہے
بڑی مشکلوں سے جو شعلے بجھے ہیں
انہیں سلطنت کیوں ہوا دے رہی ہے
عنایت بھی تیری یہ کیا دے رہی ہے
مجھے راجؔ نت دن نیا دے رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.