یہی تھا وقف تری محفل طرب کے لئے
یہی تھا وقف تری محفل طرب کے لئے
چراغ دل کہ سلگتا ہے آج سب کے لئے
کبھی میں جرأت اظہار مدعا تو کروں
کوئی جواز تو ہو لطف بے سبب کے لئے
افق سے چاند کی چمپا کلی ابھرتی ہے
سجائے جاتے ہیں زیور نگار شب کے لئے
ترے گدا نے بھی ساغر کا نقرئی آنچل
کہیں سے مانگ لیا دختر عنب کے لئے
تمام عمر بہ فیض نگاہ لالہ رخاں
سند رہا ہوں اشارات چشم و لب کے لئے
چمن سے پھول کے دھوکے میں چن لئے شعلے
کف وفا کے لئے دامن طلب کے لئے
کہیں جو پرسش احوال پر وہ مائل ہوں
کہ ہم نے دل کو سنبھالا ہوا ہے جب کے لئے
مجھے خبر ہے بہت سے متاع ذوق نظر
دکان کاکل و رخسار و چشم و لب کے لئے
ستارہ صبح کا روشن تھا شام سے عابدؔ
یہی تھی موت حریفان بزم شب کے لئے
- کتاب : NUQOOSH (Yearly) (Pg. 160)
- Author : Mohd. Fufail
- مطبع : Idarah-e-Farogh-e-urdu, Lahore (Jan. Feb. 1957,Issue 61,62)
- اشاعت : Jan. Feb. 1957,Issue 61,62
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.