یہی تو ایک شکایت سفر میں رہتی ہے
یہی تو ایک شکایت سفر میں رہتی ہے
ہوائے گرد مسلسل نظر میں رہتی ہے
جزائے کاوش تعمیر یہ ملی ہے ہمیں
صدائے تیشہ سدا ساتھ گھر میں رہتی ہے
ہنر کسی میں ہو قسمت ہے اس کی در بدری
کہ آب و تاب گہر کب گہر میں رہتی ہے
سماعتوں کا پیمبر ہی بن سکے تو سنے
وہ داستاں جو لب چشم تر میں رہتی ہے
ہر ایک صبح پہ مقتل کا ہو رہا ہے گماں
نہ جانے کون سی سرخی خبر میں رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.