یہی تو وقت ہے دل لینے کا لگانے کا
یہی تو وقت ہے دل لینے کا لگانے کا
شباب پھر نہیں اے دوست جا کے آنے کا
نہ آئے اس پہ ستم دیکھیے بہانے کا
یہ ابر و باد بہانہ ہوا نہ آنے کا
لطیف و نرم و سبک ہوں نسیم کی مانند
برا نہ مانے کوئی میرے آنے جانے کا
مرے شباب کو یا رب فسانہ ہونا تھا
کہاں وہ حسن کہ عنواں ہو اس فسانے کا
مزے سے شیخ جی انگور کھائے جاتے ہیں
حساب ہوگا کسی روز دانے دانے کا
کھڑے ہیں دیر سے مسجد کے سامنے محسنؔ
ضرور بھولے ہیں رستہ شراب خانے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.