یک بہ یک چھوڑ کے مانو کوئی تنہا ٹوٹے
یک بہ یک چھوڑ کے مانو کوئی تنہا ٹوٹے
جیسے پت جھڑ میں کوئی شاخ سے پتا ٹوٹے
اب کوئی حد ہی نہیں میرے بکھر جانے کی
جو مجھے دیکھ لے وہ دیکھ کے کتنا ٹوٹے
جیسے ساون کی گھٹا جم کے برس جائے ہے
تو مرے پاس میں آ جائے تو ایسا ٹوٹے
فکر و احساس کی یہ گرد بہت چھائی ہے
آنکھ سے دھندھ چھٹے تب کہیں نشہ ٹوٹے
ایک مدت ہوئی اس کو نہیں دیکھا میں نے
ایک مدت ہوئی آنکھوں سے اجالا ٹوٹے
یا مری نیند کا یہ خواب ہو پیغام اجل
یا ترے سامنے سے خواب کا دریا ٹوٹے
تیری آواز ہر اک درد بیاں کرتی ہے
تو اگر سامنے آ جائے تو کتنا ٹوٹے
دل دھڑکتا ہوا محراب محبت کے قریب
وہ چلا جائے تو پھر دیکھیے کیا کیا ٹوٹے
ایسی ویرانیاں ہر گھر کو مٹا دیتی ہیں
جیسے مرتے ہوئے خود گھر میں اکیلا ٹوٹے
زیست میں ایسی ہی اک شام بھی آ جائے کبھی
پھر مری یاد میں ایک دم سے وہ تنہا ٹوٹے
آسماں آنکھوں کا بے نور ہوا جاتا ہے
میں ترا نام لوں اور ایک ستارا ٹوٹے
میں سر شام دعا گو ہوں خدا سے ارپتؔ
وہ جو آ جائے تو اس گھر کا اندھیرا ٹوٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.