یکہ الٹ کے رہ گیا گھوڑا بھڑک گیا
یکہ الٹ کے رہ گیا گھوڑا بھڑک گیا
کالی سڑک پہ چاند سا چہرہ چمک گیا
دیکھا اسے تو آنکھ سے پردہ سرک گیا
شعلہ سا ایک جسم کے اندر لپک گیا
باہر گلی میں کھل گئیں کلیاں گلاب کی
جھونکا ہوا کا آتے ہی کمرہ مہک گیا
مجھ پر نظر پڑی تو وہ شرما کے رہ گئی
پہلو سے اس کے اون کا گولا لڑھک گیا
کوشش کے باوجود میں باہر نہ آ سکا
اندر کا سلسلہ تو بہت دور تک گیا
میں نے ہی اس کو قتل کیا تھا یہ سچ ہے پر
سچ سچ بتاؤں میرا بھی اک اک پہ شک گیا
علویؔ نے آج دن میں کہانی سنائی تھی
شاید اسی وجہ سے میں رستہ بھٹک گیا
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 72)
- Author :محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.