یکساں ہے دھواں جلتے خرابے کی مہک تک
یکساں ہے دھواں جلتے خرابے کی مہک تک
سناٹے کا گھر سے دیا سنسان سڑک تک
پہلے ہی کہا تھا مرے دامن سے پرے رہ
آ ہی گیا تو بھی انہیں شعلوں کی لپک تک
اب میں ہوں فقط اور کوئی ہانپتا صحرا
آئی تھی مرے ساتھ ان اشکوں کی کمک تک
دو کشتیاں کاغذ کی بہا لیں چلو ہم تم
پھر تو ہمیں ملنا نہیں خوابوں کی پلک تک
اتنی تو سزا سخت نہ آتی ہوئی رت دے
رخصت ہو جو بیتے ہوئے موسم کی کسک تک
دیوار ہی نکلی پس دیوار فسوں رنگ
کہرا ہی بکھرتا ملا چہروں کی دھنک تک
اندر سے سلگتے ہو مصور جو کھنڈر سے
کھو آئے ہو جا کر کہاں آنکھوں کی چمک تک
- کتاب : Manghii dhire chal (Pg. 94)
- Author : Musavvir Sabzwari
- مطبع : Nazish Book Center (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.