یکتائے روزگار نہیں فکر و فن میں ہم
یکتائے روزگار نہیں فکر و فن میں ہم
یہ کم نہیں کہ بیٹھے ہیں اہل سخن میں ہم
تزئین کائنات ہی ہے مقصد حیات
شبنم جو ہیں چمن میں تو انجم گگن میں ہم
غربت نے کی ہے اس طرح تزئین زندگی
لگتے ہیں شاہکار ہر اک پیرہن میں ہم
توبہ نہ یاد آئی گناہوں کی بھیڑ میں
اب منہ چھپائے جاتے ہیں دیکھو کفن میں ہم
آسودۂ حیات رہے جس کی گود میں
دفنائے جائیں گے اسی خاک وطن میں ہم
تسخیر کائنات میں مصروف ہے جہاں
الجھے ہوئے ہیں آج بھی رسم کہن میں ہم
کھاتے رہیں گے یوں ہی زمانے کی ٹھوکریں
آوارۂ نفاق ہیں جب تک وطن میں ہم
تسلیم خوش لباسی میں گزری ہے زندگی
کتنے حسین لگتے ہیں لیکن کفن میں ہم
کرتی ہے رشک گردش دوراں بھی آج تک
اس طرح شادماں رہے رنج و محن میں ہم
بے ساختہ چھلک پڑی ہے چشم التفات
یوں سنگسار غم رہے ہیں انجمن میں ہم
جور و ستم کو حد سے گزر جانے دو طربؔ
حق کا نصاب لائیں گے اپنے وطن میں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.