یقین حسن لئے رنگ اعتبار لئے
یقین حسن لئے رنگ اعتبار لئے
خزاں نے آج بہاروں کے روپ دھار لئے
حیات جن کے تصور سے کانپ اٹھتی ہے
نہ جانے ہم نے وہ دن کس طرح گزار لئے
ترے بغیر مگر زندگی میں چین کہاں
اگرچہ گیسوئے حالات بھی سنوار لئے
مقام دار سے آگے خبر نہیں کیا ہے
پہنچ گئے ہیں یہاں تک تو ان کا پیار لئے
نگاہ شوق چمن میں ہو کیسے آسودہ
ہر ایک پھول ہے دامن میں اپنے خار لئے
تباہیوں کے سوا کچھ نہیں محبت میں
خزائیں آتی ہیں ہم راہ یہ بہار لئے
کسی کی ایک نگاہ کرم کی حسرت میں
خود اپنے دل پہ ہزاروں ستم گزار لئے
ہے ان کی بزم حقیقت میں بزم عیش و نشاط
وہاں نہ جائے کوئی طبع سوگوار لئے
نہ اب بھی جھوم اٹھے زندگی تو کیا کہئے
اٹھی تو ہے وہ نظر روح صد خمار لئے
خلشؔ کہاں ہے جو دیر و حرم میں ڈھونڈتے ہو
اسے زمانہ ہوا راہ کوئے یار لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.