یقین صبح چمن ہے کتنا شعور ابر بہار کیا ہے
یقین صبح چمن ہے کتنا شعور ابر بہار کیا ہے
سوال کرتے ہیں دشت و دریا کہ قافلے کا وقار کیا ہے
جو چل پڑے جادۂ وفا پر انہیں غم روزگار کیا ہے
صعوبتوں کے پہاڑ کیا ہیں تمازتوں کا غبار کیا ہے
یہیں پہ منزل کریں گے راہی یہیں پہ سب قافلے رکیں گے
ٹھہر ذرا شوق صبر دشمن یہ درد بے اختیار کیا ہے
نصیب فردا پہ شادماں ہیں جنوں کے ماروں سے کوئی پوچھے
یہ کیوں گریباں ہے ٹکڑے ٹکڑے یہ دامن تار تار کیا ہے
نہ ان کا جادہ نہ کوئی منزل نہ نور و ظلمت کا فرق جانیں
انہیں خبر کیا کہ ہے سحر کیا اندھیری شب کا خمار کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.