یقین ہے کہ گماں ہے مجھے نہیں معلوم
یقین ہے کہ گماں ہے مجھے نہیں معلوم
یہ آگ ہے کہ دھواں ہے مجھے نہیں معلوم
یہ ہر طرف ہے کوئی محفل طرب برپا
کہ بزم غم زدگاں ہے مجھے نہیں معلوم
لیے تو پھرتا ہوں اک موسم وجود کو میں
بہار ہے کہ خزاں ہے مجھے نہیں معلوم
وہ رنگ گل تو اسی خاک میں گھلا تھا کہیں
مگر مہک وہ کہاں ہے مجھے نہیں معلوم
خبر تو ہے کہ یہیں قریۂ ملال بھی ہے
یہ کون محو فغاں ہے مجھے نہیں معلوم
میں تجھ سے دور اسی دشت نا رسی میں ہوں گم
ادھر تو نوحہ کناں ہے مجھے نہیں معلوم
یہ داغ عشق جو مٹتا بھی ہے چمکتا بھی ہے
یہ زخم ہے کہ نشاں ہے مجھے نہیں معلوم
گزرتا جاتا ہوں اک عرصۂ گریز سے میں
یہ لا مکاں کہ مکاں ہے مجھے نہیں معلوم
رواں دواں تو ہے یہ جوئے زندگی ہر دم
مگر کدھر کو رواں ہے مجھے نہیں معلوم
یہ کشمکش جو من و تو کے درمیاں ہے سو ہے
میان سود و زیاں ہے مجھے نہیں معلوم
یہ کوئے خاک ہے یا پھر دیار خواب کوئی
زمین ہے کہ زماں ہے مجھے نہیں معلوم
یہیں کہیں پہ وہ خوش رو تھا آج سے پہلے
مگر وہ آج کہاں ہے مجھے نہیں معلوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.