یقیں کا رنگ بھی ہے وہم کا غبار بھی ہے
یقیں کا رنگ بھی ہے وہم کا غبار بھی ہے
فریب حسن نظر دشت اعتبار بھی ہے
خزاں کا رنگ بھی ہے معتبر چمن کے لئے
یہ حسن گل ہے جو منت کش بہار بھی ہے
اسیر وہم و گماں ہے نہ جانے کب سے نگاہ
اگرچہ پیش نظر حرف اعتبار بھی ہے
یہ میں نے مانا سکوں موت کی علامت ہے
مگر سکوں کے لئے دل ہی بے قرار بھی ہے
رکی رکی سی اگرچہ ہے کائنات کی نبض
بکھرتے ٹوٹتے لمحوں کا انتشار بھی ہے
عجیب طرفہ تماشہ ہے اس کو کیا کہئے
کہ دل فگار بھی منظرؔ وفا شعار بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.