یقیں کی دھوپ میں سایہ بھی کچھ گمان کا ہے
یقیں کی دھوپ میں سایہ بھی کچھ گمان کا ہے
یہی تو وقت مسافر کے امتحان کا ہے
پلٹ رہا ہے زمانہ صدائے حق کی طرف
جہان فکر میں چرچا مری اذان کا ہے
اسی کے خوف سے لرزاں ہے دشمنوں کا ہجوم
وہ ایک تیر جو ٹوٹی ہوئی کمان کا ہے
یہی کہیں پہ وفاؤں کی قبر گاہ بھی تھی
یہی کہیں سے تو رستہ ترے مکان کا ہے
اک ایک حرف کی رکھنی ہے آبرو مجھ کو
سوال دل کا نہیں ہے مری زبان کا ہے
جو ایک چھوٹا سا دل ہے سلیمؔ سینے میں
وہ آفتاب محبت کے آسمان کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.