یقیں کی خاک اڑاتے گماں بناتے ہیں
یقیں کی خاک اڑاتے گماں بناتے ہیں
مگر یہ طرفہ عمارت کہاں بناتے ہیں
لگا رہے ہیں نئے ذائقوں کے زخم ابھی
اساس فکر نہ طرز بیاں بناتے ہیں
قریب و دور سے بے جوڑ عکس اشیا کے
تلاش کرتے ہیں اور داستاں بناتے ہیں
کہ مل سکے نہ ہمارا سراغ ہم کو بھی
بنائے ابر و ہوا پر مکاں بناتے ہیں
پرانے ظلم میں لذت نہیں ہمارے لیے
ہم اپنے سر پہ نیا آسماں بناتے ہیں
نہیں نصیب میں مرنا سواد ساحل پر
جو ڈوبنے کے لیے کشتیاں بناتے ہیں
فلک پہ ڈھونڈتے ہیں گرد رنگ رفتۂ دل
زمیں پہ شام طلب کا نشاں بناتے ہیں
وہ جس کی لے پہ لرزتا ہے برگ برگ بدن
اس ایک رنگ سے نقش خزاں بناتے ہیں
ظفرؔ یہ وقت ہی بتلائے گا کہ آخر ہم
بگاڑتے ہیں زباں یا زباں بناتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.