یقیں نے مجھ کو اسیر گماں نہ رہنے دیا
یقیں نے مجھ کو اسیر گماں نہ رہنے دیا
کہ اس نے ربط کوئی درمیاں نہ رہنے دیا
مری نظر ہی سمندر کی آخری حد تھی
مری تھکن نے مجھے پرفشاں نہ رہنے دیا
کسی نے کشتی اتاری تو تھی سمندر میں
مگر ہوا نے کوئی بادباں نہ رہنے دیا
کوئی تو برف بکف دشت کی طرف آیا
کسی نے بحر میں پانی رواں نہ رہنے دیا
ہر ایک لفظ میں یوں کر دیا لہو شامل
کہ داستاں کو فقط داستاں نہ رہنے دیا
نجیبؔ کس طرح جاگیں کہ ان اندھیروں نے
سحر کا تارا سر آسماں نہ رہنے دیا
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 66)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.