یقین سے بھی گئے اور گمان سے بھی گئے
یقین سے بھی گئے اور گمان سے بھی گئے
وفور عشق میں ہم تیرے دھیان سے بھی گئے
چلی یہ کیسی ہوا صاحبان عز و وقار
ذرا سی دیر لگی اپنی شان سے بھی گئے
کسی طرح سے وفا تو نبھا دی ہم نے مگر
ہمیں یہ دکھ ہے کہ ہم اپنی جان سے بھی گئے
رہے زمیں پہ تو باقی پرندگی نہ رہی
اڑے تو یوں کہ پھر اپنی اڑان سے بھی گئے
بہت حقیر سہی قدر اپنے فن کی کریں
نہ یہ رہا تو میاں شہد و نان سے بھی گئے
کہ صاف گوئی و حق گوئی کے جنوں میں دریبؔ
ہم ایسے لوگ تو اپنی زبان سے بھی گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.