یقیں سے پھوٹتی ہے یا گماں سے آتی ہے
یقیں سے پھوٹتی ہے یا گماں سے آتی ہے
یہ دل میں روشنی آخر کہاں سے آتی ہے
مکاں جلے ہیں مکینوں کے قتل عام کے بعد
مہک لہو کی امنڈتے دھواں سے آتی ہے
پیام لاتی ہے اوج فراق کا مجھ تک
ہوا جو مل کے مرے مہرباں سے آتی ہے
قرار دیتی ہے وہ آئینے کو منزل دید
جو گرد اڑ کے ابھی کارواں سے آتی ہے
ضیائے روز ازل ظلمت شبان گراں
فضا ہے جو بھی اسی آسماں سے آتی ہے
ہمیں نہ جا سکے سجدے میں وصل پانے کو
صدا تو اب بھی طرازؔ آستاں سے آتی ہے
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 163)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.