یقیناً آپ کو دھوکا ہوا ہے
یقیناً آپ کو دھوکا ہوا ہے
وگرنہ کیا کبھی ایسا ہوا ہے
یہ کس کے حسن کا چرچا ہوا ہے
کہ سارا شہر دیوانہ ہوا ہے
چراغ درد روشن ہو ادھر بھی
ادھر ہی زخم کیوں تازہ ہوا ہے
ہمیں بھی خاک ہونا ہے وہاں تک
جہاں تک آسماں پھیلا ہوا ہے
میں جس سے خود کنارہ کر چکا تھا
مقابل پھر وہی دریا ہوا ہے
کجی ہے خود ہمارے دیکھنے میں
کہ رخ اس کا ہی کچھ بدلا ہوا ہے
ابھی کیا جان کی بازی لگائیں
ابھی نقصان ہی کتنا ہوا ہے
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 56)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.