یقیناً بے اماں بے آسرا ہونے سے ڈرتا ہے
یقیناً بے اماں بے آسرا ہونے سے ڈرتا ہے
یہ شہر زندگی پھر کربلا ہونے سے ڈرتا ہے
تری ہی ذات میں نور خداوندی ہے جلوہ گر
تعجب ہے کہ تو خود میں فنا ہونے سے ڈرتا ہے
یہ کیسا آئنہ ہے جو حقیقت کو چھپاتا ہے
وہ آئینہ ہی کیا جو آئنہ ہونے سے ڈرتا ہے
اسے توہین بال و پر نہ کہیے گا تو کیا کہیے
وہ طائر جو گرفتار ہوا ہونے سے ڈرتا ہے
نہ جانے ارتقا کی کون سی منزل میں ہے دنیا
کہ بیٹا بھی اب اپنے باپ کا ہونے سے ڈرتا ہے
اسے ہم انتہائے احتیاط عشق کہتے ہیں
فقیر عشق در پر بھی کھڑا ہونے سے ڈرتا ہے
- کتاب : سائبان غزل (Pg. 53)
- Author : راہی حمیدی
- مطبع : انجمن درس ادب،چاندپور (2011)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.