یقیناً کوئی گہرا رابطہ ہے
یقیناً کوئی گہرا رابطہ ہے
وہ جو مڑ مڑ کے مجھ کو دیکھتا ہے
نکل کر جا نہیں سکتا کہیں بھی
رگ و پے میں وہ میری گھومتا ہے
ہے کون اپنا پرایا اس جہاں میں
پرکھنے سے یہ اندازہ ہوا ہے
ہوا سے خشک پتے نغمہ زن تھے
تری آہٹ کا دھوکا ہو گیا ہے
مقدر کا ہم اپنے کھا رہے ہیں
کسی کا رزق کب چھینا ہوا ہے
مجھے مردہ نہ سمجھو غافلو تم
رگوں میں خون میری دوڑتا ہے
بتاتا ہے مرا رہبر اسی کو
جو رستہ خود مرا دیکھا ہوا ہے
کیا ہابیل نے قابیل کا خوں
یہی دنیا میں پہلا سانحہ ہے
مٹاتا ہے وہ میرا نام لکھ کر
کہ جیسے انگلیوں سے کھیلتا ہے
مجھے مجرم کہا ہے یاسؔ اس نے
بتائے وہ کہ ایسا کیا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.